راکھین : میانمار کے راكھين صوبے میں سیکورٹی فورسز ذریعہ درجنوں مسلم
خواتین کی آبروریزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے
مطابق یہ واقعات راكھين صوبے میں اکتوبر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر قابو
پانے کے لئے سیکورٹی کے لیے بھیجے جانے کے بعد سے سامنے آ رہے ہیں۔ روہنگیا رائٹس آرگنائزیشن کے اراكن پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کرس ليوا کے مطابق
'19 اکتوبر کو ایک ہی گاؤں کی تقریبا 30 مسلم خواتین کی سیکورٹی اہلکاروں
کے ذریعہ آبروریزی کی خبر ہے۔میانمار ٹائمز کے مطابق 'اس علاقہ میں سخت
فوجی انتظامات کے تحت بین الاقوامی انسانی اداروں کو بھی بند رکھا گیا ہے،
جس کی وجہ سے اس معاملہ کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہوسکا
۔
ليوا نے مزید کہا کہ انہیں دیگر گاؤں سے 16 سے 18 سال کی پانچ لڑکیوں کی
آبروریزی کی خبریں ملی ہیں، جنہیں 25 اکتوبر کو انجام دیا گیا۔ وہیں 20
اکتوبر کو ایک دوسرے گاؤں میں 2 لڑکیوں کی آبروریزی کی گئی ۔ 25 اکتوبر
کو برما ہیومن رائٹس نیٹ ورک نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ فوجی کارروائی
شروع ہونے کے بعد سے مانگڈا کے لوگوں کی طرف تقریبا 10 آبروریزی کے
معاملات پر تشویش ظاہر کی گئی ۔ ان 10 خواتین میں ایک تین ماہ کی حاملہ
خاتون بھی چامل تھی، جس کا آبرورزی کی وجہ سے اسقاط حمل ہو گیا۔ بی ایچ آر این کے یو كوائے ون کے مطابق 'حکومت بین الاقوامی قانون کی جان
بوجھ کر خلاف ورزی کر رہی ہے اور دنیا سے کئے وعدے کو بالائے طاق رکھ جرم
کر رہی ہے۔